Home Blog

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟ ایک ایسا انکشاف جو دل ہلا دے گا

0
قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟

تمہید: قبر کی پہلی رات کی حقیقت

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟ یہ سوال ہر مسلمان کے دل کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔ دنیا کی مصروفیات میں ہم اکثر آخرت کو بھول جاتے ہیں، لیکن قبر کی پہلی رات کا منظر وہ حقیقت ہے جس سے کوئی بچ نہیں سکتا۔ ہر انسان کے لیے یہ رات ایسی ہوگی جس کا تصور بھی دل کو لرزا دیتا ہے۔

🌙 قبر کی پہلی رات کا منظر اور تنہائی

 اس رات انسان اکیلا ہوگا، نہ کوئی دوست ساتھ ہوگا اور نہ ہی کوئی رشتہ دار۔ دنیا کی ساری رونقیں اور محفلیں پیچھے رہ جائیں گی۔ قبر کی تنگی اور اندھیرا دل پر ایسا بوجھ ڈالے گا کہ انسان کی ہمت ٹوٹنے لگے گی۔ یہ وہ وقت ہوگا جب صرف ایمان اور اعمال ساتھ ہوں گے۔

🕯️ نیکیوں کی روشنی اور قبر کی پہلی رات

 اگر انسان نے نیکیاں کی ہوں؟ تو وہ نیکیاں روشنی کی شکل میں ساتھ ہوں گی۔ قرآن کی تلاوت، نماز، روزہ اور صدقہ قبر کے اندھیرے میں چراغ کی مانند ہوں گے۔ نیک اعمال قبر کی پہلی رات کو آسان کر دیں گے اور اللہ کے فرشتے خوشخبری لے کر آئیں گے۔

گناہوں کا بوجھ اور قبر کی پہلی رات

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا اگر انسان نے زندگی گناہوں میں گزاری ہو؟ تو اس کا جواب دل دہلا دینے والا ہے۔ برے اعمال قبر کو تنگ کر دیں گے۔ عذاب کی سختی، اندھیرے کا خوف اور فرشتوں کے سوالات انسان کو بے بس کر دیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء فرماتے ہیں کہ دنیا میں نافرمانی کی قیمت قبر کی پہلی رات سے شروع ہو جاتی ہے۔

👼 فرشتوں کے سوالات اور قبر کی پہلی رات

 جب فرشتے آئیں گے منکر نکیر سوال کریں گے:
“تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟”
اس وقت صرف ایمان ہی جواب دینے میں مدد کرے گا۔ اگر ایمان کمزور ہوا تو زبان لڑکھڑا جائے گی۔ قبر کی پہلی رات کا منظر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا میں دین پر قائم رہنا ہی اصل کامیابی ہے۔

🌹 نیک روحوں کے لیے سکون

 نیک لوگوں کے لیے قبر باغ کی مانند بن جائے گی۔ فرشتے نرم لہجے میں خوشخبری دیں گے، اور جنت کی ہوائیں قبر کو معطر کر دیں گی۔ ایسی روحیں سکون اور رحمت میں لپٹی ہوں گی۔ یہ منظر اللہ کے وعدے کا ثبوت ہے کہ ایمان والوں کے لیے قبر جنت کا باغیچہ ہے۔

🔥 گناہگاروں کے لیے عذاب

 گناہگاروں کے لیے؟ قبر جہنم کے گڑھے جیسی بن جائے گی۔ فرشتوں کا لہجہ سخت ہوگا، اور عذاب کی ہوا قبر کو بھڑکا دے گی۔ ایسی روحیں خوف اور درد میں گرفتار رہیں گی۔ یہ منظر ہمیں عمل کی طرف بلاتا ہے تاکہ ہم گناہوں سے بچ سکیں۔

🕌 قبر کی پہلی رات کا منظر اور ہماری تیاری

 یہ جاننے کے بعد سوال یہ ہے کہ ہم نے تیاری کیسی کر رکھی ہے؟ نیک اعمال، قرآن کی تلاوت، نماز کی پابندی، والدین کی خدمت اور صدقہ و خیرات ہی وہ چراغ ہیں جو قبر کے اندھیرے کو روشنی میں بدل دیں گے۔ جو آج سے تیاری کرے گا، اس کے لیے قبر کی پہلی رات آسان ہو جائے گی۔

🌟 نتیجہ: عبرت اور عمل کی دعوت

قبر کی پہلی رات کا منظر کیسا ہوگا؟ اس کا تصور ہی انسان کو بدلنے کے لیے کافی ہے۔ یہ رات ہر انسان کی حقیقت ہے، چاہے وہ بادشاہ ہو یا فقیر۔ قبر کی پہلی رات ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل زندگی دنیا نہیں بلکہ آخرت  ہے۔ جو لوگ آج نیکیوں کا راستہ اختیار کریں گے وہ کل سکون پائیں گے۔

To read more Islamic information…CLICK HERE

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں حیرت انگیز حقائق

0
جنت اور جہنم کیسی ہوگی

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ 

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – قرآن و حدیث کی روشنی میں 

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – ایک بنیادی سوال

ہر مسلمان کے دل میں یہ سوال ضرور آتا ہے کہ جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ قرآن و حدیث میں اس کا واضح ذکر ملتا ہے۔ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے اعمال کے حساب پر انعام یا سزا کے مقام ہیں۔ نیک اعمال کرنے والا انسان جنت کا حقدار ٹھہرتا ہے جبکہ برے اعمال کرنے والے کو جہنم کا عذاب دیا جائے گا۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – جنت کی حقیقت

جب ہم سوچتے ہیں کہ جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ تو سب سے پہلے جنت کا ذکر دل کو سکون دیتا ہے۔ جنت کو اللہ تعالیٰ نے متقین اور نیک اعمال کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے۔ قرآن میں ہے:

“اللہ نے ایمان والوں کے لیے وہ باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں” (سورۃ البقرہ: 25)”

جنت میں نہ بھوک ہوگی نہ پیاس، نہ بیماری ہوگی نہ موت۔ وہاں ہمیشہ کی خوشی، سکون اور راحت ہوگی۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – جنت کی نعمتیں

 .اس سوال کا جواب ہمیں جنت کی نعمتوں میں ملتا ہے :-

جنت میں دودھ، شہد اور شراب کی نہریں ہوں گی۔      *

 

اہلِ جنت ریشمی لباس پہنیں گے      * *

 

          ان کے سر پر سونے اور جواہرات کے تاج ہوں گے۔     ***

 

وہاں کے محلات موتیوں اور یاقوت سے بنے ہوں گے۔     ****

 

     سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا۔     *****

 

یہ وہ نعمتیں ہیں جن کا تصور بھی دنیا میں ممکن نہیں۔ حدیث میں ہے :

جنت میں وہ چیزیں ہوں گی جو نہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں، نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی دل پر ان کا خیال گزرا ہے” (صحیح بخاری و مسلم)۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – جہنم کی حقیقت

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ کا دوسرا رخ جہنم ہے۔ جہنم گناہگاروں اور کافروں کا ٹھکانہ ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا :

“ہم نے ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے (سورۃ الکہف: 29)۔”

جہنم کا عذاب انتہائی سخت ہے۔ اس کی آگ دنیا کی آگ سے ستر گنا زیادہ گرم ہے۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – جہنم کا عذاب

جب انسان سوچتا ہے کہ جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ تو جہنم کے مناظر دل کو ہلا دیتے ہیں۔

جہنمیوں کے لباس آگ کے ہوں گے۔

 

ان کا کھانا زقوم کا درخت ہوگا جو انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا۔      *

 

ان کا پانی کھولتا ہوا گرم ہوگا جو ان کے چہروں کو جھلسا دے گا۔      **

 

ان کے جسم پر زنجیریں اور طوق ڈالے جائیں گے۔      ***

 

ان کی کھال جل جل کر بدل دی جائے گی تاکہ وہ عذاب کو ہمیشہ محسوس کریں۔     ****

 

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – قرآن کے پیغامات

قرآن مجید میں بار بار بتایا گیا ہے کہ جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ تاکہ انسان سیدھے راستے پر چل سکے۔ جنت کی خوشخبری دل کو نرمی دیتی ہے جبکہ جہنم کا خوف دل کو گناہوں سے روکتا ہے۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – سبق آموز پہلو

جب ہم سوچتے ہیں کہ جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ یہ دنیا عارضی ہے، اصل زندگی آخرت کی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ نیک اعمال کریں، عبادت کریں، گناہوں سے بچیں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگتے رہیں۔

جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟ – نتیجہ

آخرکار، یہ سوال انسان کو اپنی زندگی سنوارنے پر مجبور کرتا ہے۔ جنت اہلِ ایمان کے لیے انعام ہے اور جہنم کافروں اور نافرمانوں کے لیے عذاب۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے  مطابق گزاریں تاکہ جنت کے وارث بن سکیں۔

To read more Islamic information…CLICK HERE

فرشتوں کی دنیا – ایمان، حقیقت اور حیرت انگیز معلومات جو آپ کی سوچ بدل دیں گی

0
فرشتوں کی دنیا – ایمان افروز اسلامی معلومات

فرشتوں کی دنیا – ایمان افروز اسلامی معلومات

فرشتوں کی دنیا کا تعارف

اسلام میں فرشتوں کی دنیا ایمان کے چھ بنیادی ارکان میں سے ایک “ایمان بالملائکہ” کا حصہ ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی وہ مخلوق ہیں جنہیں نور سے پیدا کیا گیا ہے۔ وہ کھانے پینے، سونے جاگنے اور انسانی خواہشات سے پاک ہیں۔ ان کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف اللہ کی عبادت اور اس کے حکم کی تعمیل ہے۔

فرشتوں کی دنیا کی حقیقت

فرشتوں کی دنیا ایسی غیر مرئی حقیقت ہے جو ہماری آنکھوں سے اوجھل ہے، لیکن قرآن و حدیث میں اس کا بار بار ذکر آیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فرشتے آسمان اور زمین کے ہر کام کو اللہ کے حکم سے سرانجام دیتے ہیں                             (سورۃ النحل:50)۔

یہ بات واضح ہے کہ فرشتے اللہ کے وفادار بندے ہیں جو کبھی نافرمانی نہیں کرتے۔

فرشتوں کی ذمہ داریاں

فرشتوں کی دنیا میں ہر فرشتے کو ایک خاص ذمہ داری دی گئی ہے:

حضرت جبرائیل علیہ السلام: وحی پہنچانے والے فرشتے ہیں۔  <

 

حضرت میکائیل علیہ السلام: بارش، روزی اور قدرتی نظام کے فرشتے ہیں۔  <

 

حضرت اسرافیل علیہ السلام: صور پھونکنے پر مقرر ہیں۔  <

 

حضرت عزرائیل علیہ السلام: روح قبض کرنے والے فرشتے ہیں۔  <

 

اس کے علاوہ بے شمار فرشتے ہیں جو انسانوں کی حفاظت، دعاؤں کی قبولیت اور کائنات کے دیگر نظام چلاتے ہیں۔

انسان کے ساتھ فرشتوں کا تعلق

فرشتوں کی دنیا صرف عبادت تک محدود نہیں بلکہ وہ براہِ راست انسانوں کی زندگیوں سے جڑی ہے۔ قرآن میں ذکرہے کہ ہر  شخص کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہیں جنہیں “کراماً کاتبین” کہا جاتا ہے۔ یہ دونوں فرشتے دن رات انسان کے اعمال لکھتے ہیں۔ ایک نیکیوں کا ریکارڈ  تیار کرتا ہے جبکہ دوسرا گناہوں کا۔

قبر اور فرشتے

فرشتوں کی دنیا کا ذکر قبر کی زندگی میں بھی سامنے آتا ہے۔ جب انسان دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو قبر میں اس کے پاس دو فرشتے “منکر اور نکیر” آتے ہیں۔ وہ ایمان اور اعمال کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ نیک انسان صحیح جواب دے کر جنت کی خوشخبری پاتا ہے جبکہ گناہگار جواب نہ دے پانے کی وجہ سے عذاب کا سامنا کرتا ہے۔

قیامت اور فرشتے

قیامت کے دن فرشتوں کی دنیا کا کردار اور زیادہ نمایاں ہو جائے گا۔ قرآن کہتا ہے:

اس دن سب فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے اور کوئی اللہ کے اذن کے بغیر بات نہیں کرےگا  (سورۃ النبأ: 38

اس دن فرشتے انسانوں کو میدانِ حشر میں جمع کریں گے، میزان پر اعمال تولے جائیں گے اور جہنم یا جنت کا فیصلہ اللہ کے حکم سے ہوگا۔

فرشتوں کی عبادت اور تسبیح

فرشتوں کی دنیا کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں۔ قرآن میں ہے:

وہ رات دن اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیں  (سورۃ الانبیاء: 20)

کچھ فرشتے ہمیشہ سجدے میں ہیں، کچھ قیام میں اور کچھ رکوع میں۔ ان کی عبادت کا تسلسل ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انسان کو بھی اپنی زندگی میں عبادت کو معمول بنانا چاہیے۔

فرشتوں کی دنیا سے سبق

فرشتوں کی دنیا ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں بھی اپنے رب کے وفادار رہنا چاہیے۔ اگر فرشتے کبھی نافرمانی نہیں کرتے تو ہمیں بھی اپنی زندگی کو اللہ کی رضا اور سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق گزارنا چاہیے۔

مزید غور طلب پہلو

دعاؤں میں فرشتوں کا کردار: جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ اس کے حق میں بھی دعا کرتا ہے۔

 

گھر کی برکت: وہ گھر جہاں قرآن پڑھا جائے اور ذکرِ الٰہی ہو، وہاں فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

 

گناہوں کی جگہیں: جہاں گناہ زیادہ ہوں وہاں سے فرشتے دور ہو جاتے ہیں، اور رحمت کی بجائے نحوست چھا جاتی   

To read more Islamic information…CLICK HERE                          ہے۔

رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ جانیں اسلامی، سائنسی اور عملی پہلو

0
رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

 

تعارف: رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

اسلامی تعلیمات ہماری روزمرہ زندگی کے ہر پہلو کو ڈھانپتی ہیں۔ انہی تعلیمات میں صفائی اور طہارت کی خاص اہمیت ہے۔ اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ یہ سوال نہ صرف مذہبی اعتبار سے اہم ہے بلکہ صحت اور گھر کی برکت کے حوالے سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان اور رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

روایات میں آتا ہے کہ ایک عورت نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں شکایت کی کہ ان کے گھر میں برکت نہیں رہتی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا: “کیا تم رات کو برتن دھو کر سوتی ہو یا انہیں گندہ چھوڑ دیتی ہو؟” اس عورت نے جواب دیا: “میں برتن گندے چھوڑ دیتی ہوں۔”
اس پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ گھر سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ اس روایت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ اس کا ایک نقصان بے برکتی ہے۔

احادیث نبوی ﷺ اور رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

صحیح احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ رات کو سونے سے پہلے برتنوں کو ڈھانپنے کی تاکید کی گئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانپ دیا کرو اور دروازے بند کر دیا کرو، کیونکہ شیطان بند برتنوں کو نہیں کھول سکتا۔”
(صحیح بخاری و مسلم)
یہ حدیث ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ ان میں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ شیطانی اثرات اور ناپسندیدہ چیزیں برتنوں میں داخل ہو سکتی ہیں۔

سائنسی نقطہ نظر سے رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

اگر ہم سائنسی تحقیق پر نظر ڈالیں تو یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ ان میں سب سے اہم نقصان صحت سے جڑا ہوا ہے۔
رات کو برتنوں میں موجود کھانے کے ذرات جراثیم پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ جراثیم مختلف بیماریوں جیسے فوڈ پوائزننگ، ہیضہ اور دست وغیرہ کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ گندے برتنوں پر کاکروچ، مکھیاں اور دیگر نقصان دہ کیڑے آکر بیٹھ جاتے ہیں جو بیماریوں کو مزید بڑھاتے ہیں۔

گھر کی برکت اور سکون پر اثرات – رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

اسلامی روایات اور عملی مشاہدے یہ بتاتے ہیں کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ ان میں ایک بڑا نقصان یہ بھی ہے کہ گھر سے برکت اور سکون اٹھ جاتا ہے۔
جب صبح گھر والے بیدار ہوتے ہیں اور کچن میں گندے برتن پڑے ہوتے ہیں تو ماحول میں بدبو اور بے سکونی پیدا ہوتی ہے۔ یہ چیز براہِ راست انسان کی ذہنی حالت پر اثر ڈالتی ہے اور دن کا آغاز بوجھل سا ہو جاتا ہے۔

روحانی اعتبار سے رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

اسلامی تعلیمات کے مطابق شیطان گندے اور ناپاک مقامات کو پسند کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ اس کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ گھر میں منفی اثرات بڑھ جاتے ہیں۔
اگر برتن صاف ہوں اور بسم اللہ کہہ کر انہیں ڈھانپ دیا جائے تو نہ صرف صحت محفوظ رہتی ہے بلکہ گھر میں برکت اور سکون بھی آتا ہے۔

حل اور عملی اقدامات – رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

جب ہمیں یہ معلوم ہو گیا کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ تو اب ہمیں عملی اقدامات بھی کرنے چاہئیں۔

  • کوشش کریں کہ رات کو برتن لازمی دھو کر سوئیں۔  <
  • اگر کسی وجہ سے برتن نہ دھو سکیں تو کم از کم انہیں پانی سے اچھی طرح صاف کر کے ڈھانپ دیں۔  <
  • کچن میں صفائی ستھرائی کو اپنی عادت بنائیں تاکہ صحت اور برکت دونوں قائم رہیں۔  <

نتیجہ: رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟

آخر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رات کو برتن صاف نہ کرنے کے کیا نقصانات ہیں؟ اس کا جواب مذہبی، سائنسی اور عملی ہر پہلو سے یہی ہے کہ یہ عادت نقصان دہ ہے۔
اسلامی تعلیمات ہمیں صفائی اور برکت کی طرف راغب کرتی ہیں، جبکہ سائنس ہمیں صحت مند زندگی گزارنے کے اصول سکھاتی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ رات کو برتن لازمی صاف کریں تاکہ بیماریوں، بے برکتی اور بے سکونی سے محفوظ رہ سکیں۔

To read more Islamic Information…CLICK HERE

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – اسلامی، سائنسی اور معاشی حقائق

0
خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے

 

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – اسلامی، سائنس 

اور معاشی حقائق

تعارف: خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟

اسلامی تعلیمات میں حلال اور حرام کھانے کی بڑی اہمیت ہے۔ اسی تناظر میں اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ کیا یہ جانور حلال ہے اور گھر میں پالنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ اس مضمون میں ہم قرآن و حدیث اور فقہاء کی آراء کی روشنی میں خرگوش کے گوشت اور پالنے کے بارے میں مکمل معلومات پیش کریں گے۔

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – قرآن و حدیث کی روشنی میں

اسلامی شریعت کے مطابق حلال جانور وہ ہیں جو گھاس اور دانہ کھاتے ہیں اور کسی حرام یا نجس چیز سے اپنی غذا پوری نہیں کرتے۔ اسی اصول کے تحت خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ خرگوش حلال ہے۔

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات میں موجود ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے ایک خرگوش پکڑا اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے ذبح کیا۔ پھر اس کا گوشت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ ﷺ نے اسے تناول فرمایا۔ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ کا جواب یہی ہے کہ یہ حلال ہے اور نبی کریم ﷺ نے بھی اس کا گوشت تناول فرمایا۔

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – فقہاء کی آراء

ائمہ کرام کے نزدیک بھی خرگوش کا گوشت حلال ہے۔ کیونکہ خرگوش نہ تو مردار کھاتا ہے، نہ ہی گندگی، اور نہ ہی پنجوں یا دانتوں سے شکار کرتا ہے۔ یہ گھاس، دانہ اور سبز پتوں کو اپنی غذا بناتا ہے۔ اس لیے شرعی طریقے سے ذبح کر کے اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔

فقہائے اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خرگوش کا گوشت نہ صرف حلال بلکہ لذیذ اور صحت بخش ہے۔ اس لیے جو لوگ پوچھتے ہیں کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ ان کے لیے واضح جواب یہی ہے کہ یہ جائز ہے۔

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – غذائی فوائد

ماہرین صحت کے مطابق خرگوش کے گوشت میں پروٹین کی مقدار زیادہ جبکہ چکنائی اور سوڈیم کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ یہ دل کے مریضوں اور بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بھی مفید مانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں کیلشیم اور وٹامنز پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں اور جسمانی صحت کے لیے بہترین ہیں۔

اسی لیے جب لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ تو اس کا جواب صرف شرعی ہی نہیں بلکہ طبی نقطۂ نظر سے بھی مثبت ہے۔

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – گھر میں پالنے کے حوالے سے

گھر میں خرگوش پالنے کی بھی اجازت ہے۔ خرگوش ایک بے ضرر جانور ہے اور تیزی سے اپنی نسل بڑھاتا ہے۔ مادہ خرگوش ایک وقت میں کئی بچے دیتی ہے۔ خرگوش کی کچھ اقسام چھوٹے بکری کے بچے جتنی جسامت رکھتی ہیں۔

نر خرگوش کو بکس (Buck) اور مادہ خرگوش کو ڈوز (Doe) کہا جاتا ہے جبکہ خرگوش کے بچوں کو کٹز (Kits) کہا جاتا ہے۔ یہ سبز پتوں والے پودے اور خاص طور پر گاجر پسند کرتے ہیں۔ اس لیے جو لوگ پوچھتے ہیں کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ ان کے لیے یہ بھی جواب ہے کہ خرگوش کو گھر میں پالنا جائز اور فائدہ مند ہے۔

خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ – معاشی پہلو

ہمارے ملک میں خرگوش زیادہ تر شوقیہ پالا جاتا ہے، لیکن اگر اسے تجارتی پیمانے پر پالا جائے تو یہ آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ بن سکتا ہے۔ خرگوش کو زیادہ جگہ اور خوراک کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن اس کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے۔ اس کے گوشت کے ساتھ ساتھ بالوں سے مختلف ملبوسات اور اشیاء بھی تیار کی جاتی ہیں۔

یہ پہلو بھی اس سوال کو مزید واضح کرتا ہے کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ اس کا جواب یہی ہے کہ یہ شرعی طور پر بھی جائز اور دنیاوی اعتبار سے بھی فائدہ مند ہے۔

نتیجہ: خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟

آخر میں یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا کیسا ہے؟ اس سوال کا اسلامی، سائنسی اور معاشی ہر لحاظ سے ایک ہی جواب ہے کہ خرگوش حلال، صحت بخش اور فائدہ مند جانور ہے۔ نبی کریم ﷺ نے اس کا گوشت تناول فرمایا، فقہاء نے اس کی اجازت دی اور ماہرین صحت بھی اس کے فوائد پر متفق ہیں۔ اس لیے خرگوش کا گوشت کھانا اور پالنا جائز ہے اور ہمیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

To read more Islamic information…CLICK HERE

پیاسا کوا – بچوں کے لیے سبق آموز اور وائرل ہونے والی کہانی

0
پیاسا کوا – ایک سبق آموز کہانی

پیاسا کوا – ایک سبق آموز کہانی

پیاسا کوا – ایک سبق آموز کہانی

 

تعارف: پیاسا کوا اور سبق

پیاسا کوا ایک ایسی مشہور کہانی ہے جو صدیوں سے بچوں کو سنائی جا رہی ہے۔ یہ کہانی نہ صرف ایک پرندے کی پیاس بجھانے کی جدوجہد بیان کرتی ہے بلکہ عقل، محنت اور صبر کی طاقت کا بھی درس دیتی ہے۔ پیاسا کوا اپنی کوشش سے ثابت کرتا ہے کہ عقل اور ہمت کبھی ضائع نہیں جاتی۔

سخت گرمی کا دن

ایک دن کی بات ہے، جب گرمی اپنے عروج پر تھی۔ دھوپ تیز تھی اور ہوائیں گرم سانسوں کی طرح چل رہی تھیں۔ زمین تپ کر آگ بنی ہوئی تھی۔ درختوں کے پتے سوکھ چکے تھے، پرندے تھکے ہارے سایہ ڈھونڈ رہے تھے۔ انہی میں ایک پیاسا کوا بھی تھا، جو اڑتے اڑتے بے حال ہو چکا تھا۔

وہ آسمان کی طرف دیکھ کر بولا:
“یا اللہ! مجھے تھوڑا سا پانی دے دے۔ میری جان پیاس سے ختم ہونے والی ہے۔”

پانی کی تلاش اور ناکامی

کوا کبھی ایک طرف اڑتا تو کبھی دوسری طرف۔ ایک چھوٹے تالاب پر پہنچا تو وہ سوکھ چکا تھا۔ ایک ندی کی طرف گیا تو وہاں بھی ریت کے سوا کچھ نہ ملا۔ اس کی چونچ خشک ہو گئی تھی اور پر گرمی سے جھلس رہے تھے۔

مایوسی کے عالم میں وہ بولا:
“کیا واقعی آج میری جان چلی جائے گی؟ کیا مجھے کہیں پانی نہیں ملے گا؟”

گھڑے کا دکھائی دینا

کچھ ہی فاصلے پر اچانک اسے ایک پرانا گھڑا نظر آیا۔ سورج کی روشنی اس پر پڑ رہی تھی اور گھڑا دور سے ہی چمکتا دکھائی دے رہا تھا۔ کوا خوشی سے پھدک کر وہاں پہنچا اور بولا:
“آخرکار پانی مل ہی گیا!”

لیکن جب اس نے گھڑے کے اندر جھانکا تو اس کی خوشی مایوسی میں بدل گئی۔ گھڑے میں پانی تو تھا مگر اتنا نیچے کہ اس کی چونچ وہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتی تھی۔

عقل کا استعمال

کوا کچھ دیر سوچتا رہا۔ اگر وہ ہمت ہار دیتا تو پیاس سے مر جاتا، لیکن وہ جانتا تھا کہ ہمت نہ ہارنے کا نام ہی زندگی ہے۔ اچانک اس نے زمین پر پڑے چھوٹے چھوٹے کنکر دیکھے۔

وہ خوشی سے بولا:
“واہ! یہ تو کمال کا حل ہے۔ اگر میں یہ کنکر گھڑے میں ڈالوں تو پانی اوپر آ جائے گا اور میں آسانی سے پی سکوں گا۔”

محنت اور کوشش

کوا فوراً چونچ میں ایک کنکر اٹھا کر گھڑے میں ڈالنے لگا۔ پھر دوسرا، تیسرا اور چوتھا… ہر کنکر کے ساتھ پانی تھوڑا سا اوپر آتا۔ گرمی کے باوجود وہ لگا رہا۔ اس کی سانس پھول گئی تھی مگر اس نے ہمت نہیں چھوڑی۔

وہ بار بار اپنے آپ سے کہتا:
“میں ہمت نہیں ہاروں گا۔ عقل اور محنت ہی میرا سہارا ہیں۔”

کامیابی کی خوشی

کافی دیر بعد گھڑے میں پانی کنارے تک آ گیا۔ پیاسا کوا خوشی سے چہکنے لگا۔ اس نے چونچ گھڑے میں ڈالی اور ٹھنڈا میٹھا پانی پیا۔ اس کی جان میں جان آ گئی۔ اب وہ پھر سے طاقتور اور پرجوش تھا۔

کوا آسمان کی طرف دیکھ کر بولا:
“شکر ہے اللہ کا، اور شکر ہے اس عقل کا جو اس نے مجھے دی۔ ہمت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔”

سبق

پیاسا کوا کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:

مشکل وقت میں گھبرانے کے بجائے عقل سے کام لینا چاہیے۔        * 

 

محنت اور صبر ہمیشہ کامیابی دلاتے ہی      * 

 

جو شخص ہمت نہیں ہارتا، وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا۔     *

 

نتیجہ

یہ کہانی بچوں کو یہ سبق دیتی ہے کہ زندگی میں مشکلات ضرور آتی ہیں، لیکن اگر ہم پیاسے کوے کی طرح ہمت اور عقل سے کام لیں تو کوئی مشکل بڑی نہیں رہتی۔ عقل و محنت ہی اصل طاقت ہے اور یہی کامیابی کی کنجی ہے۔

To read more Urdu Kids Stories…CLICK HERE

لعنت – بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی جو زندگی بدل دے گی

0
لعنت – بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی

لعنت – بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی

لعنت – بچوں کے لیے ایک سبق آموز کہانی جو زندگی بدل دے گی

لعنت کا مطلب اور بچوں کے لیے سبق

بچوں کے لیے کہانی سناتے وقت یہ ضروری ہے کہ وہ نہ صرف دلچسپ ہو بلکہ ان کی زندگی میں کوئی مثبت اثر بھی چھوڑے۔ لعنت ایک ایسا لفظ ہے جسے سن کر ہر شخص کے دل میں خوف اور نفرت پیدا ہوتی ہے۔ اسلام میں بھی اس لفظ کو ایک سخت بددعا قرار دیا گیا ہے۔ مگر بچوں کے لیے اس کہانی میں ہم دیکھیں گے کہ لعنت کیسے ایک شخص کی زندگی بدل دیتی ہے اور یہ کس طرح دوسروں کو نقصان پہنچانے کے بجائے خود انسان کو ہی برباد کر دیتی ہے۔

گاؤں کا لالچی آدمی اور لعنت

ایک گاؤں میں اکرم نام کا آدمی رہتا تھا۔ وہ نہ صرف لالچی تھا بلکہ دوسروں کا حق بھی کھا لیتا تھا۔ جب بھی کوئی غریب اس کے پاس مدد کے لیے آتا تو وہ انکار کر دیتا۔ بچے کھیلتے ہوئے اس کے پاس جاتے تو وہ انہیں ڈانٹ کر بھگا دیتا۔ اس کے رویے سے پورا گاؤں تنگ آ چکا تھا۔ لوگ اکثر کہتے:
“اکرم! اللہ سے ڈرو، یہ ظلم اور لالچ تم پر لعنت لائے گا۔”
مگر اکرم ہنستا اور کہتا:
“لعنت اور برکت سب جھوٹ ہے، جو مالدار ہے وہی طاقتور ہے۔

لعنت کی شروعات

ایک دن اکرم نے ایک یتیم بچے کی زمین ہتھیار لی۔ اس کی ماں نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہا:
اے اللہ! جو میرا حق کھا گیا، اس پر تیری لعنت ہو۔
یہ الفاظ سن کر پورے گاؤں میں خاموشی چھا گئی۔ سب جانتے تھے کہ ماں کی بددعا خالی نہیں جاتی۔ مگر اکرم پھر بھی غرور میں ڈوبا رہا اور ہنستا رہا۔

لعنت کا پہلا اثر

کچھ دنوں بعد اکرم کے گھر میں عجیب حادثے شروع ہو گئے۔ اس کا اناج گلنے لگا، مویشی بیمار ہو گئے، اور کھیتوں میں فصل سوکھ گئی۔ اکرم حیران تھا کہ یہ سب کیسے ہو گیا۔ لوگ اسے کہتے:
“یہ سب اس ماں کی بددعا اور اللہ کی لعنت کا نتیجہ ہے۔”
مگر وہ ہنسی اڑا کر کہتا:
“یہ سب اتفاق ہے۔

لعنت اور تنہائی کا عذاب

وقت گزرتا گیا اور اکرم کی دولت کم ہونے لگی۔ دوست احباب ساتھ چھوڑ گئے۔ گاؤں والے بھی اس سے دور رہنے لگے۔ لوگ کہتے تھے کہ اس کے پاس بیٹھنے سے بھی برکت ختم ہو جاتی ہے کیونکہ اللہ کی لعنت اس کے ساتھ ہے۔
اکرم جو کل تک دوسروں پر ہنستا تھا، آج خود تنہا اور محتاج ہو چکا تھا۔

لعنت اور خواب کا سبق

ایک رات اکرم نے خواب میں دیکھا کہ وہ ایک اندھیرے کمرے میں قید ہے۔ وہاں سے ایک آواز آئی:
“اکرم! یہ اندھیرا تمہارے لالچ، ظلم اور دوسروں کے حق مارنے کی وجہ سے ہے۔ اللہ کی لعنت تم پر اتر چکی ہے۔” اگر تم نے توبہ نہ کی تو یہ اندھیرا تمہاری قبر تک ساتھ جائے گا۔
اکرم چیخ کر اٹھ گیا۔ پسینے میں شرابور وہ ڈر کے مارے کانپ رہا تھا۔

لعنت سے بچنے کی کوشش

اگلے دن اکرم نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی بدل دے گا۔ سب سے پہلے اس نے یتیم بچے کو اس کی زمین واپس کی اور اس سے معافی مانگی۔ پھر اس نے اپنے کھیتوں کی پیداوار غریبوں میں بانٹی۔ آہستہ آہستہ گاؤں والے بھی اس پر اعتماد کرنے لگے۔ لوگ کہنے لگے:
“دیکھو! جب اکرم نے ظلم چھوڑا تو اللہ نے اس پر سے لعنت اٹھا لی آور رحمت نازل فرما دی۔

بچوں کے لیے سبق – لعنت سے بچنے کا راستہ

اس کہانی سے بچوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ لعنت کبھی بھی ہنسی مذاق کا لفظ نہیں بلکہ ایک سخت بددعا ہے۔ اگر ہم دوسروں پر ظلم کریں، ان کا حق ماریں یا اللہ کے حکموں کی نافرمانی کریں تو یہ اعمال اللہ کی لعنت کو دعوت دیتے ہیں۔ مگر اگر ہم توبہ کریں، دوسروں کے ساتھ نرمی اور انصاف کریں تو اللہ کی رحمت ہم پر نازل ہوتی ہے۔

نتیجہ

لعنت ایک ایسا انجام ہے جس سے ہر انسان کو ڈرنا چاہیے۔ یہ صرف دنیا میں ذلت نہیں لاتی بلکہ آخرت میں بھی انسان کو عذاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ انصاف، نرمی اور محبت کا راستہ اپنانا چاہیے۔ یاد رکھیں! لعنت ظلم پر آتی ہے اور رحمت عدل اور نیکی پر۔

To read more Kids Stories in Urdu…CLICK HERE

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

0
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ان کی خوشحالی

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا ہے۔ یہ قوم یمن کے علاقے مآرب میں آباد تھی۔ ان کے پاس زرخیز زمینیں، بہتے چشمے اور سرسبز باغات تھے۔ قوم سبا کے پاس دو بڑے باغ تھے جو ہر طرف سے سونے کی طرح چمکتے اور خوشبوؤں سے معطر رہتے۔ لوگ ان باغات سے پھل کھاتے، کھیتوں سے اناج حاصل کرتے اور میٹھے پانی سے اپنی ضرورتیں پوری کرتے۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خوشحالی کے باوجود شکر گزاری نہ کرنے والی قومیں آخرکار تباہ ہو جاتی ہیں۔


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ناشکری

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ بتاتا ہے کہ اللہ نے انہیں امن و سکون، بہترین موسم اور خوشحال زندگی عطا کی۔ مگر اس کے باوجود وہ شکر گزار نہ بنے۔ وہ غرور اور تکبر میں مبتلا ہو گئے۔ انہوں نے بت پرستی شروع کر دی اور اللہ کے نبیوں کی نصیحتوں کو جھٹلا دیا۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اس بات کی مثال ہے کہ جب انسان اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو بھول کر ناشکری کرتا ہے تو اس کی خوشحالی ختم ہو جاتی ہے۔


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور سد مآرب (بند)

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اس بند سے بھی جڑا ہے جسے “سد مآرب” کہا جاتا تھا۔ یہ بند پانی ذخیرہ کرتا اور ساری زمین کو سیراب کرتا تھا۔ قوم سبا نے اپنی زراعت اور باغات اسی بند کے ذریعے قائم رکھے۔ لیکن جب وہ اللہ کی نافرمانی میں بڑھ گئے تو اللہ نے ان کے بند میں شگاف ڈال دیا۔ ایک خوفناک سیلاب آیا جسے قرآن مجید میں سیل عرم کہا گیا۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب اللہ کا غضب آتا ہے تو بڑے بڑے محکم نظام اور مضبوط بند بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن پاک میں

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ سورۃ سبا کی آیات 15 سے 17 میں بیان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

ترجمہ: سبا کے لیے ان کے مسکن میں نشانی تھی: دو باغ دائیں اور بائیں طرف۔ (کہا گیا) اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو۔ تمہارا شہر پاکیزہ ہے اور تمہارا رب بخشنے والا ہے

مگر قوم سبا نے انکار کیا، تو اللہ نے ان پر سیل عرم بھیجا اور ان کے باغ کانٹوں اور جھاڑیوں میں بدل دیے۔ قوم سب پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن کی اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ ناشکری ہمیشہ تباہی کا سبب بنتی ہے۔


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ان کی بربادی

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ یہ بھی بتاتا ہے کہ سیلاب کے بعد ان کی بستیاں اجڑ گئیں۔ سرسبز زمین بنجر ہو گئی اور باغ کانٹوں سے بھر گئے۔ وہ قوم جو اپنی خوشحالی پر ناز کرتی تھی، بھوک اور تنگدستی کا شکار ہو گئی۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ غرور اور تکبر انسان کو پستی میں دھکیل دیتا ہے۔

 

 


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور بکھر جانا

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ بیان کرتا ہے کہ سیلاب کے بعد وہ قوم ایک جگہ نہ ٹھہر سکی۔ وہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے اور مختلف شہروں میں جا کر آباد ہو گئے۔ یمن سے ہجرت کر کے کچھ لوگ شام گئے، کچھ عراق، اور کچھ حجاز کے علاقوں میں جا بسے۔ ان کی ایک مضبوط اور خوشحال سلطنت اللہ کے حکم سے بکھر کر رہ گئی۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ آنے والی نسلوں کے لیے عبرت ہے۔

 

 


قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور سبق

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ شکر گزاری نعمتوں کو بڑھاتی ہے جبکہ ناشکری اور نافرمانی تباہی لاتی ہے۔ آج بھی اگر کوئی فرد یا قوم اللہ کی نعمتوں کے باوجود غرور کرے اور اس کا شکر نہ کرے تو انجام وہی ہوگا جو قوم سبا پر اللہ کے عذاب کے واقعہ میں ہوا۔


نتیجہ

قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن مجید کا ایک روشن سبق ہے۔ ایک خوشحال، زرخیز اور طاقتور قوم اللہ کی ناشکری اور نافرمانی کی وجہ سے برباد ہو گئی۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسان کو ہمیشہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے، ورنہ نعمتیں عذاب میں بدل سکتی ہیں۔

To read more Islamic Informations…CLICK HERE

بندر بادشاہ اور بھوت – بچوں کے لیے مزاحیہ اور سبق آموز کہانی

0
بندر بادشاہ اور بھوت

 

بندر بادشاہ اور بھوت – ایک سبق آموز کہانی

بندر بادشاہ اور بھوت – ایک سبق آموز کہانی

کہانیوں کی دنیا ہمیشہ سے بچوں کے دل کو بھاتی ہے۔ آج ہم آپ کے لیے ایک انوکھی اور دلچسپ کہانی لائے ہیں جس کا عنوان ہے “بندر بادشاہ اور بھوت”۔ یہ کہانی صرف ہنسی مذاق سے بھری نہیں بلکہ بچوں کو ایک اہم سبق بھی دیتی ہے کہ عقل اور ہمت ہمیشہ طاقت اور ڈر پر غالب آتی ہے۔

جنگل کا بادشاہ بندر

ایک گھنے اور خوبصورت جنگل میں بندروں کا ایک قبیلہ رہتا تھا۔ ان سب کا بادشاہ ایک چالاک اور ہوشیار بندر تھا جسے سب “بندر بادشاہ” کہتے تھے۔ وہ نہ صرف مذاق کرتا تھا بلکہ اپنے عقل و فہم کی وجہ سے ہر مسئلہ حل کر لیتا تھا۔ جنگل کے دوسرے جانور بھی اکثر اس سے مشورہ لیتے تھے۔

بندر بادشاہ اکثر کہتا تھا:
“طاقت سے زیادہ عقل بڑی چیز ہے۔ جو ڈرتا ہے، وہ ہارتا ہے، اور جو ڈٹتا ہے، وہ جیتتا ہے۔”


بھوت کا چرچا

ایک دن اچانک خبر پھیلی کہ جنگل کے کنارے ایک ڈراؤنا بھوت آ گیا ہے۔ رات کو وہ عجیب آوازیں نکالتا ہے اور جو بھی اس کے قریب جائے، وہ خوف سے کانپنے لگتا ہے۔ یہ سن کر ہر جانور پریشان ہو گیا۔ ہرن، گلہریاں، پرندے اور خرگوش سب کے سب کانپنے لگے۔

ایک ہرن بولا:
“اگر بھوت نے ہمیں پکڑ لیا تو کیا ہوگا؟”
گلہری چیخی:
“میں تو ڈر کے مارے سو بھی نہیں سکتی۔”

لیکن بندر بادشاہ مسکرا کر بولا:
“ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ بھوت ہو یا کوئی اور چیز، ہم اپنی عقل سے اس کا مقابلہ کریں گے۔”


بھوت اور بندر بادشاہ کا سامنا

اگلی رات واقعی بھوت سامنے آ گیا۔ اس کی آنکھیں انگاروں کی طرح جل رہی تھیں اور وہ زور زور سے آوازیں نکال رہا تھا۔ جانور درختوں کے پیچھے چھپ گئے، مگر بندر بادشاہ اپنی جگہ کھڑا رہا۔

بھوت نے زور سے کہا:
“ہا ہا ہا! میں سب کو کھا جاؤں گا، سب میرے غلام بن جائیں گے!”

بندر بادشاہ نے ڈرنے کے بجائے قہقہہ لگایا اور کہا:
“ارے بھوت میاں! اتنی بڑی بڑی باتیں؟ پہلے آؤ میرے ساتھ ایک کھیل میں مقابلہ کرو۔ اگر تم جیت گئے تو ہم سب تمہارے غلام، ورنہ تمہیں ہمیشہ کے لیے یہاں سے جانا ہوگا۔”


عقل اور ہنسی کے کھیل

بھوت حیران ہوا۔ اس نے سوچا یہ چھوٹا سا بندر مجھے کیسے ہرا سکتا ہے؟ لیکن غرور میں آ کر مان گیا۔

پہلا مقابلہ:
بندر بادشاہ بولا:
“چلو، درخت پر چڑھ کر دکھاؤ!”
بھوت نے بڑی کوشش کی لیکن بھاری جسم کی وجہ سے زمین پر ہی لڑھک گیا۔ جانور ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے۔

دوسرا مقابلہ:
“چلو، درخت سے چھلانگ لگا کر جھیل کے پار پہنچو۔”
بھوت نے زور لگا کر چھلانگ ماری، مگر بیچ میں پانی میں جا گرا۔ دوسری طرف بندر بادشاہ آرام سے ایک درخت سے دوسرے درخت پر چھلانگ لگا کر جھیل پار کر گیا۔

اب تیسرا مقابلہ رکھا گیا:
“چلو بھوت میاں! ناریل توڑ کر دکھاؤ۔”
بھوت نے زور سے ناریل پر ہاتھ مارا، مگر اس کے ہاتھ میں درد ہو گیا۔ بندر بادشاہ نے ہنستے ہوئے ناریل زمین پر پھوڑ کر دودھ پیا اور باقی سب جانوروں کو بھی پلایا۔


بھوت کی ہار اور سبق

اب بھوت کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ وہ ہانپتا ہوا بولا:
“بندر بادشاہ! تم واقعی بہت عقل مند ہو۔ میں ہار مانتا ہوں اور یہاں سے ہمیشہ کے لیے جا رہا ہوں۔”

بندر بادشاہ نے مسکرا کر کہا:
“یاد رکھو بھوت میاں! ڈرانا آسان ہے مگر بہادری اور عقل سے جیتنا سب سے بڑی کامیابی ہے۔”

یہ کہہ کر بھوت وہاں سے بھاگ گیا اور پھر کبھی واپس نہ آیا۔ جنگل کے سب جانور خوشی سے جھوم اٹھے اور بندر بادشاہ کو مبارکباد دینے لگے۔ سب نے عہد کیا کہ وہ آئندہ کسی ڈر سے ہار نہیں مانیں گے۔


سبق آموز پیغام

بندر بادشاہ اور بھوت کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ڈر کو کبھی دل پر سوار نہ کریں۔ چاہے مشکل کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو، اگر ہم عقل اور ہمت سے کام لیں تو کامیابی ہمیشہ ہماری ہوگی۔

To read more Kids Stories in Urdu…CLICK HERE

Best – Islamic Quotes

0

 

Trust in Allah: He Will Take You Where Even Your Prayers Cannot Reach – islamic quotes

read more islamic quotes here www.qoutesoftime.com

Introduction – islamic quotes

The foundation of a believer’s life is their faith in Allah. The teachings of Islam, which promote total faith in Allah’s knowledge and might, offer great peace and strength. The essence of depending on divine will is summed up in the quote, “Trust in Allah; He will take you where even your prayers cannot reach.” This statement emphasizes that although prayers are necessary, total faith and trust in Allah’s plan can produce outcomes that are unimaginable.

The importance of trusting Allah, its effects on a believer’s life, and how it relates to Islamic teachings will all be covered in this article. We’ll also examine a number of Islamic sayings that support this idea.

Comprehending Have faith (Tawakkul) in Allah.

Tawakkul, or faith in Allah, is a fundamental component of Islam. It entails exerting oneself to the best of one’s ability while completely depending on Allah. Tawakkul suggests striking a balance between one’s own initiative and reliance on God, not passivity.

The significance of having faith in Allah is emphasized numerous times in the Quran:

“And whoever relies upon Allah – then He is sufficient for him.” (Quran 65:3)

This verse gives believers comfort in knowing that Allah’s assistance is always available and that genuine contentment comes from fully trusting Him. This idea is echoed in numerous Islamic quotations, which reinforce a believer’s conviction..

Faith’s Power Goes Beyond Requests

Even though duas (supplications) are a way to communicate with Allah, sometimes the responses may seem slow or unanticipated. At this point, faith in Allah’s plan becomes essential. A believer needs to keep in mind that Allah is wiser than man.

Prophet Muhammad (PBUH) said:

“If you put your trust in Allah as you should, He would provide for you as He provides for the birds. They go out in the morning hungry and return full.” (Tirmidhi)

This hadith demonstrates how divine sustenance is necessary for nature to flourish. Birds exhibit the ideal balance of effort and trust because they actively seek out their provision rather than sitting around doing nothing. This balance is emphasized in many Islamic sayings, which encourage believers to maintain their patience and optimism.

Real-Life Examples of Trust in Allah

1. Prophet Ibrahim’s Trust in Allah

The tale of Prophet Ibrahim (AS) is among the most profound instances of Tawakkul. His unshakable faith in Allah saved him when his people threw him into the fire. The Quran narrates:

“We said: O fire! Be coolness and safety upon Ibrahim.” (Quran 21:69)

This proves that genuine faith in Allah produces miracles that are incomprehensible to the human mind.

2. Prophet Musa and the Red Sea

The time that Prophet Musa (AS) and his adherents found themselves stranded between the Red Sea and Pharaoh’s army serves as another potent illustration. He maintained his faith in Allah in spite of the impending danger. They were able to safely escape when the sea parted. This incident serves as an example of how total faith results in divine intervention. 

3. The Story of Hajar

Another example of Tawakkul’s influence is Hajar’s faith in Allah when she and her infant son, Ismail (AS), were abandoned in the desolate desert. Millions of people still benefit from the Zamzam water, which miraculously appeared as a result of her struggle. This tale serves as a reminder that even in times of hopelessness, trusting in Allah can result in unforeseen blessings.

The Psychological Benefits of Trusting Allah

There are many psychological and emotional advantages to trusting Allah, which makes overcoming obstacles in life simpler. Among these advantages are:

1. Inner Peace and Contentment

Believers are liberated from excessive worry and anxiety when they have faith in Allah. A profound sense of calm is brought about by realizing that Allah is the best planner.

2. Reduction in Stress and Anxiety

Islam promotes trust in Allah, which lessens the anxiety brought on by uncertainty. According to the Quran:

“Indeed, those who have said, ‘Our Lord is Allah’ and then remained steadfast – there will be no fear concerning them, nor will they grieve.” (Quran 46:13)

Numerous Islamic sayings serve as a reminder that when faith grows, worry decreases.

3. Strength During Difficult Times

Trials are inevitable in life, but having faith in Allah gives you the fortitude to get through them. Prophet Muhammad (PBUH) persevered through innumerable adversities because of his unshakable faith

Practical Ways to Strengthen Tawakkul

The following actions can help believers grow and fortify their faith in Allah:

1. Sincere Prayer and Dua

Making sincere dua on a regular basis improves one’s relationship with Allah and strengthens faith in His knowledge.

2. Reflecting on Islamic Quotes and Teachings

A greater sense of faith in Allah’s plans can be sparked by reading and reflecting on Islamic sayings about patience and faith.

3. Practicing Gratitude

Faith and trust in Allah’s future plans are strengthened when one acknowledges and appreciates His blessings.

4. Being Patient and Accepting Allah’s Will

The secret to Tawakkul is patience. It is easier to overcome adversity with grace when one acknowledges that Allah’s wisdom is greater than human comprehension.

Conclusion

Faith is more than just supplication, as the saying “Trust in Allah; He will take you where even your prayers cannot reach” powerfully reminds us. Making dua is important, but putting all of your faith in Allah’s divine plan produces results that are incomprehensible.

The significance of having complete faith in Allah is emphasized by Islamic teachings, prophetic lives, and a plethora of Islamic quotations. Believers can find comfort in the knowledge that Allah’s wisdom surpasses their own, even in the face of adversity, uncertainty, or despair. One can traverse life’s journey with serenity, fortitude, and hope in divine mercy by accepting Tawakkul.

Islamic quotes post is sponsored by evo it visions: www.evoitvisions.com