قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ان کی خوشحالی
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا ہے۔ یہ قوم یمن کے علاقے مآرب میں آباد تھی۔ ان کے پاس زرخیز زمینیں، بہتے چشمے اور سرسبز باغات تھے۔ قوم سبا کے پاس دو بڑے باغ تھے جو ہر طرف سے سونے کی طرح چمکتے اور خوشبوؤں سے معطر رہتے۔ لوگ ان باغات سے پھل کھاتے، کھیتوں سے اناج حاصل کرتے اور میٹھے پانی سے اپنی ضرورتیں پوری کرتے۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خوشحالی کے باوجود شکر گزاری نہ کرنے والی قومیں آخرکار تباہ ہو جاتی ہیں۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ناشکری
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ بتاتا ہے کہ اللہ نے انہیں امن و سکون، بہترین موسم اور خوشحال زندگی عطا کی۔ مگر اس کے باوجود وہ شکر گزار نہ بنے۔ وہ غرور اور تکبر میں مبتلا ہو گئے۔ انہوں نے بت پرستی شروع کر دی اور اللہ کے نبیوں کی نصیحتوں کو جھٹلا دیا۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اس بات کی مثال ہے کہ جب انسان اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو بھول کر ناشکری کرتا ہے تو اس کی خوشحالی ختم ہو جاتی ہے۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور سد مآرب (بند)
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اس بند سے بھی جڑا ہے جسے “سد مآرب” کہا جاتا تھا۔ یہ بند پانی ذخیرہ کرتا اور ساری زمین کو سیراب کرتا تھا۔ قوم سبا نے اپنی زراعت اور باغات اسی بند کے ذریعے قائم رکھے۔ لیکن جب وہ اللہ کی نافرمانی میں بڑھ گئے تو اللہ نے ان کے بند میں شگاف ڈال دیا۔ ایک خوفناک سیلاب آیا جسے قرآن مجید میں سیل عرم کہا گیا۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ جب اللہ کا غضب آتا ہے تو بڑے بڑے محکم نظام اور مضبوط بند بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن پاک میں
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ سورۃ سبا کی آیات 15 سے 17 میں بیان ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: سبا کے لیے ان کے مسکن میں نشانی تھی: دو باغ دائیں اور بائیں طرف۔ (کہا گیا) اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو۔ تمہارا شہر پاکیزہ ہے اور تمہارا رب بخشنے والا ہے
مگر قوم سبا نے انکار کیا، تو اللہ نے ان پر سیل عرم بھیجا اور ان کے باغ کانٹوں اور جھاڑیوں میں بدل دیے۔ قوم سب پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن کی اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ ناشکری ہمیشہ تباہی کا سبب بنتی ہے۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور ان کی بربادی
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ یہ بھی بتاتا ہے کہ سیلاب کے بعد ان کی بستیاں اجڑ گئیں۔ سرسبز زمین بنجر ہو گئی اور باغ کانٹوں سے بھر گئے۔ وہ قوم جو اپنی خوشحالی پر ناز کرتی تھی، بھوک اور تنگدستی کا شکار ہو گئی۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ غرور اور تکبر انسان کو پستی میں دھکیل دیتا ہے۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور بکھر جانا
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ بیان کرتا ہے کہ سیلاب کے بعد وہ قوم ایک جگہ نہ ٹھہر سکی۔ وہ چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے اور مختلف شہروں میں جا کر آباد ہو گئے۔ یمن سے ہجرت کر کے کچھ لوگ شام گئے، کچھ عراق، اور کچھ حجاز کے علاقوں میں جا بسے۔ ان کی ایک مضبوط اور خوشحال سلطنت اللہ کے حکم سے بکھر کر رہ گئی۔ قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ آنے والی نسلوں کے لیے عبرت ہے۔
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ اور سبق
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ شکر گزاری نعمتوں کو بڑھاتی ہے جبکہ ناشکری اور نافرمانی تباہی لاتی ہے۔ آج بھی اگر کوئی فرد یا قوم اللہ کی نعمتوں کے باوجود غرور کرے اور اس کا شکر نہ کرے تو انجام وہی ہوگا جو قوم سبا پر اللہ کے عذاب کے واقعہ میں ہوا۔
نتیجہ
قوم سبا پر اللہ کے عذاب کا واقعہ قرآن مجید کا ایک روشن سبق ہے۔ ایک خوشحال، زرخیز اور طاقتور قوم اللہ کی ناشکری اور نافرمانی کی وجہ سے برباد ہو گئی۔ یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسان کو ہمیشہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے، ورنہ نعمتیں عذاب میں بدل سکتی ہیں۔
To read more Islamic Informations…CLICK HERE