بندر بادشاہ اور بھوت – ایک سبق آموز کہانی
بندر بادشاہ اور بھوت – ایک سبق آموز کہانی
کہانیوں کی دنیا ہمیشہ سے بچوں کے دل کو بھاتی ہے۔ آج ہم آپ کے لیے ایک انوکھی اور دلچسپ کہانی لائے ہیں جس کا عنوان ہے “بندر بادشاہ اور بھوت”۔ یہ کہانی صرف ہنسی مذاق سے بھری نہیں بلکہ بچوں کو ایک اہم سبق بھی دیتی ہے کہ عقل اور ہمت ہمیشہ طاقت اور ڈر پر غالب آتی ہے۔
جنگل کا بادشاہ بندر
ایک گھنے اور خوبصورت جنگل میں بندروں کا ایک قبیلہ رہتا تھا۔ ان سب کا بادشاہ ایک چالاک اور ہوشیار بندر تھا جسے سب “بندر بادشاہ” کہتے تھے۔ وہ نہ صرف مذاق کرتا تھا بلکہ اپنے عقل و فہم کی وجہ سے ہر مسئلہ حل کر لیتا تھا۔ جنگل کے دوسرے جانور بھی اکثر اس سے مشورہ لیتے تھے۔
بندر بادشاہ اکثر کہتا تھا:
“طاقت سے زیادہ عقل بڑی چیز ہے۔ جو ڈرتا ہے، وہ ہارتا ہے، اور جو ڈٹتا ہے، وہ جیتتا ہے۔”
بھوت کا چرچا
ایک دن اچانک خبر پھیلی کہ جنگل کے کنارے ایک ڈراؤنا بھوت آ گیا ہے۔ رات کو وہ عجیب آوازیں نکالتا ہے اور جو بھی اس کے قریب جائے، وہ خوف سے کانپنے لگتا ہے۔ یہ سن کر ہر جانور پریشان ہو گیا۔ ہرن، گلہریاں، پرندے اور خرگوش سب کے سب کانپنے لگے۔
ایک ہرن بولا:
“اگر بھوت نے ہمیں پکڑ لیا تو کیا ہوگا؟”
گلہری چیخی:
“میں تو ڈر کے مارے سو بھی نہیں سکتی۔”
لیکن بندر بادشاہ مسکرا کر بولا:
“ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ بھوت ہو یا کوئی اور چیز، ہم اپنی عقل سے اس کا مقابلہ کریں گے۔”
بھوت اور بندر بادشاہ کا سامنا
اگلی رات واقعی بھوت سامنے آ گیا۔ اس کی آنکھیں انگاروں کی طرح جل رہی تھیں اور وہ زور زور سے آوازیں نکال رہا تھا۔ جانور درختوں کے پیچھے چھپ گئے، مگر بندر بادشاہ اپنی جگہ کھڑا رہا۔
بھوت نے زور سے کہا:
“ہا ہا ہا! میں سب کو کھا جاؤں گا، سب میرے غلام بن جائیں گے!”
بندر بادشاہ نے ڈرنے کے بجائے قہقہہ لگایا اور کہا:
“ارے بھوت میاں! اتنی بڑی بڑی باتیں؟ پہلے آؤ میرے ساتھ ایک کھیل میں مقابلہ کرو۔ اگر تم جیت گئے تو ہم سب تمہارے غلام، ورنہ تمہیں ہمیشہ کے لیے یہاں سے جانا ہوگا۔”
عقل اور ہنسی کے کھیل
بھوت حیران ہوا۔ اس نے سوچا یہ چھوٹا سا بندر مجھے کیسے ہرا سکتا ہے؟ لیکن غرور میں آ کر مان گیا۔
پہلا مقابلہ:
بندر بادشاہ بولا:
“چلو، درخت پر چڑھ کر دکھاؤ!”
بھوت نے بڑی کوشش کی لیکن بھاری جسم کی وجہ سے زمین پر ہی لڑھک گیا۔ جانور ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے۔
دوسرا مقابلہ:
“چلو، درخت سے چھلانگ لگا کر جھیل کے پار پہنچو۔”
بھوت نے زور لگا کر چھلانگ ماری، مگر بیچ میں پانی میں جا گرا۔ دوسری طرف بندر بادشاہ آرام سے ایک درخت سے دوسرے درخت پر چھلانگ لگا کر جھیل پار کر گیا۔
اب تیسرا مقابلہ رکھا گیا:
“چلو بھوت میاں! ناریل توڑ کر دکھاؤ۔”
بھوت نے زور سے ناریل پر ہاتھ مارا، مگر اس کے ہاتھ میں درد ہو گیا۔ بندر بادشاہ نے ہنستے ہوئے ناریل زمین پر پھوڑ کر دودھ پیا اور باقی سب جانوروں کو بھی پلایا۔
بھوت کی ہار اور سبق
اب بھوت کو اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ وہ ہانپتا ہوا بولا:
“بندر بادشاہ! تم واقعی بہت عقل مند ہو۔ میں ہار مانتا ہوں اور یہاں سے ہمیشہ کے لیے جا رہا ہوں۔”
بندر بادشاہ نے مسکرا کر کہا:
“یاد رکھو بھوت میاں! ڈرانا آسان ہے مگر بہادری اور عقل سے جیتنا سب سے بڑی کامیابی ہے۔”
یہ کہہ کر بھوت وہاں سے بھاگ گیا اور پھر کبھی واپس نہ آیا۔ جنگل کے سب جانور خوشی سے جھوم اٹھے اور بندر بادشاہ کو مبارکباد دینے لگے۔ سب نے عہد کیا کہ وہ آئندہ کسی ڈر سے ہار نہیں مانیں گے۔
سبق آموز پیغام
بندر بادشاہ اور بھوت کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ڈر کو کبھی دل پر سوار نہ کریں۔ چاہے مشکل کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو، اگر ہم عقل اور ہمت سے کام لیں تو کامیابی ہمیشہ ہماری ہوگی۔
To read more Kids Stories in Urdu…CLICK HERE